تعزیہ داری اہل سنت کے مراسم کا حصہ ہے نہ ہی معمولات میں سے۔
بلکہ اہل سنت میں بعض حضرات ہی اس کا اہتمام کرتے ہیں وہ بھی وہ لوگ جو اصل فرائض وغیرہ سے کوتاہی برتتے ہیں نہ کہ متقی اور پرہیزگار حضرات۔
ہاں بزرگوں نے اس سلسلے میں نرمی کا رویہ رکھا ہے لہذا اس میں شدت برتنا بھی نہایت غلط ہے۔کیوں کہ تعزیہ داری کرنے والے بہرحال اہل بیت اور امام حسین علیہم السلام سے عقیدت کی بنیاد پر ایسا کرتے ہیں،لہذا ان کی عقیدت کا پاس بھی رکھنا ضروری ہے ساتھ ہی کوشش کی جائے کہ ان کو اظہار عقیدت و محبت کا صحیح طریقہ بتایا جائے۔
اگر واقعی حقیقی محبت ہے تو محبوب کی اطاعت ہونی چاہیے نہ کہ خرافات میں مبتلا رہنا چاہیے۔
بہرحال اہل علم کو ان سے دور ہی رہنا بہتر بلکہ لازمی ہے۔ورنہ جہلا دلیل پکڑیں گے۔
اللہ ہمیں اعتدال پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
✍ناظم اشرف مصباحی